مزاحیہ فنکار، جنگلی دلچسپی، دیانتداری اور تفریحی داخلی راستہ
|
ایک منفرد کہانی جو مزاحیہ فن، فطرت کی آزادی، اخلاقی اقدار اور تفریحی دنیا کے داخلی راستوں کے درمیان ربط کو دریافت کرتی ہے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گہرے جنگل کے کنارے ایک پراسرار تفریحی پارک موجود تھا جس کا نام سرکس آف ابدیت تھا۔ اس پارک میں داخلے کے لیے صرف ایک ہی شرط تھی: مکمل دیانتداری۔ پیٹر نامی ایک نوجوان جوکا جس کے پاس رنگ برنگی وردی اور سرخ ناک تھی، اس پارک تک پہنچنے کے لیے جنگلی راستے سے گزر رہا تھا۔
جنگل کی آزاد روح نے پیٹر کو سکھایا کہ حقیقی تفریح فطرت کے اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔ راستے میں اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ جھوٹ بول کر پارک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر وہ داخلی دروازے سے ٹکرا کر پیچھے گر جاتے۔ داخلی راستہ صرف انہیں کھلتا جو دیانت داری سے اپنے دل کی بات کہتے۔
جب پیٹر دروازے پر پہنچا تو دروازے کے محافظ نے پوچھا: تمہارا سب سے بڑا ڈر کیا ہے؟ پیٹر نے بغیر جھجک جواب دیا: میں ڈرتا ہوں کہ کہیں میلا مزاح لوگوں کو تکلیف نہ دے۔ اس دیانت دارانہ اعتراف پر دروازہ کھل گیا۔
اندر ایک حیرت انگیز دنیا تھی جہاں مزاحیہ فنکاروں نے فطرت کے ساتھ مل کر کھیل کود کی تھی۔ ہنستے ہوئے درخت، تال دینے والے پہاڑ اور رنگین تتلیوں کے ساتھ رقص کرتے بادل تھے۔ پیٹر نے محسوس کیا کہ سچی تفریح دیانتداری کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔ جنگل کی آزادی نے اسے سکھایا تھا کہ اصل جادو دکھاوے میں نہیں، دل کی گہرائی میں ہوتا ہے۔
آخر میں پیٹر نے سبق سیکھا کہ تفریح کی دنیا کا داخلی راستہ دیانت کے راستے سے ہو کر گزرتا ہے، اور حقیقی مزاح فطرت کی آزادی کے بغیر ممکن نہیں۔ یہی وہ راز تھا جو سرکس آف ابدیت کو ہمیشہ زندہ رکھتا تھا۔
مضمون کا ماخذ:بہت کچھ